کیوبا کے تاریخی تین روزہ دورے پر آئے امریکی صدر براک اوباما نے کیوبا کے اپنے ہم منصب راؤل کاسترو سے صدارتی محل میں ملاقات کی. گزشتہ 57 سال کے دوران دونوں ممالک کے سربراہان کی یہ پہلی دو طرفہ ملاقات تھی. دارالحکومت ہوانا میں واقع محل آف دی روليوشن اس تاریخی اجلاس کا گواہ بنا. اس دوران اوباما نے کیوبا میں اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کا مسئلہ اٹھایا تو وہیں کاسترو نے کیوبا پر لگے امریکی پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ دہرایا. اوباما اور کاسترو کی اس سیدھی بات پر پوری دنیا کی نظریں ٹکی ہوئی تھی- راؤل کاسترو ہیومن رائٹس پر پوچھے گئے سوال پر بھڑک گئے. انہوں نے وكٹري سليوٹ کے لئے اوباما کا ہاتھ
بھی اٹھایا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا.
جیل میں ہیں سیاسی قیدیوں نہیں بلکہ کرمنلس
پریس کانفرنس کے دوران راؤل سیاسی قیدیوں کے سوال پر بھڑک گئے. انہوں نے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہاں ہیں پولیٹکل پرزنرس. مجھے ان کے نام بتائیے. جو جیل میں ہیں وہ سیاسی قیدیوں نہیں بلکہ کرمنلس ہیں. ہماری حکومت ہیلتھ، ایجوکیشن اور ویمن اكولٹي کے لئے کام کرتی ہے. ہم امریکہ کے ذاتوں، پولیس اور گاتانامو بے جیل میں قیدیوں کو ٹارچر کرنے کی مذمت کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ دنیا میں کتنے ملک ایسے ہیں جو پورے 61 ہیومن رائٹس پر عمل کرتے ہیں. کیا آپ یہ جانتے ہیں، آپ نہیں جانتے لیکن میں جانتا ہوں. کوئی بھی ملک ایسا نہیں کرتا.